IslamOpinion مَشْوَرَہ ، خَیَالْ

ابھی وقت ہے ہم اپنامحاسبہ ضرورکرلیں!

Advertisement

ابھی وقت ہے ہم اپنامحاسبہ ضرورکرلیں!

عالمی وبا’’کروناوائرس‘‘ کے چلتے یہ لاک ڈاؤن کاچوتھا ہفتہ ہے ۔ انسانی رفتاروگفتار،۔ اکل و شرب،  رہن سہن، سلام وکلام،مصافحہ ومعانقہ ،قربت ومصاحبت،میل جول، قیام وطعام،نششت وبرخاست اورہروہ تمام حرکات وسکنات  جوانسانی زندگی کے لوازمات میں شمارکی جاتی ہیں ، سب پرقدغن لگاہواہے!!!

مگر اب بھی ہماری آنکھیں نہیں کھل رہی ہیں ، ہم اپنامحاسبہ نہیں کرپارہے ہیں، ہم موجودہ لاک ڈاؤن کا مکمل لحاظ کرتے ہوئے تمام ترآلام ومصائب برداشت کرزندگی گزارنے کی تگ ودومیں ہیں لیکن شرع شریف کی حدود کا ہمیں بالکل پاس ولحاظ نہیں! بغض وحسد، کینہ پروری، بدخواہی،بدعہدی،  دھوکا دھڑی، فریب کاری، بدمعاشی، بدقماشی،عیاری ومکاریظلم وستم ،جبروجفا،  منافقانہ رویہ، چغل خوری، غیبت ،عیب جوئی غرض کہ ہم اب بھی ان تمام صفات مذمومہ اورحرکات قبیحہ کے علم بردارنظرآتے ہیں!!!

Advertisement

ایک طرف یہ بھی کہاجارہاہے کہیہ عالمی وبا درحقیقت عذاب الٰہی ہے اوربلاشبہ ہے بھی پھربھی ہم اپنے سماج،  سوسائٹی اورمعاشرے میں ایک دوسرے کی قبرکھودنے کے لیے بالکل تیارہیں، ایک دوسرے کے درپے آزارہیں، اللہ اکبر!  بھائی چارہ اخوت ومحبت مؤدت والفت باہمی رواداری عفووکرم  صلہ رحمیشفقت ومہربانی کا فقدان آج بھی سماج کے اکثر افرادکا جزولاینفک بناہواہے!!!

افسوس صدافسوس! انسانی رفتاروگفتارسمٹ کررہ گئی ہے، اکل وشرب کامعمول بدل چکاہے رہن سہن کارنگ ڈھنگ خلاف معمول ہے سلام و کلام کا طورطریقہ حیران کن ہے مصافحہ ومعانقہ کا تصورعنقاہوگیاہے قربت ومصاحبت کا جنازہ شہرخموشاں کی طرف رواں دواں ہے میل جول کی خوب صورت تصویرانسانی پیشانی پرایک بدنماداغ متصورہوتی ہے قیام وطعام کی دنیاایک کونے میں سمٹ کررہ گئی ہے نششت وبرخاست کاچکا جام ہوچکاہے ۔۔۔۔۔ !!!

ہماری آنکھیں کب کھلیں گی ہم اپنامحاسبہ کب کریں گے؟ موجودہ لاک ڈاؤن کا مکمل لحاظ توہم کررہے ہیں لیکن شرع شریف کی حدودکی پاس داری کا جذبہ ہمارے اندرکیوں نہیں؟ بغض وحسدہمارامطمح نظربناہواہے کینہ پروری ہماری فطرت ثانیہ بن چکی ہے! بدخواہی کا علم بردارہم کیوں بنے ہوئے ہیں؟ بدعہدی ہماراجزولاینفک کیوں ہے؟دھوکا دھڑی ہماری سرشت میں کیوں داخل ہے؟ فریب کاری ہماراشعارکیوں بن چکا ہے؟  بدمعاشی میں ہم ایک نمبرکیوں ہیں؟ بدقماشی ہماراشیوہ کیوں ہوچکاہے؟ عیاری ومکاری کا داغ ہماری پیشانی سے کب دھلے گا؟ ظلم و ستم سے عاری ہم کب ہوں گے؟جبروجفاکامنحوس دامن ہمارے اسلامی ہاتھوں سے کب چھوٹے گا؟  منافقانہ رویہ ہم کب چھوڑیں گے؟  چغل خوری کی قبیح عادت ہم سے کب دورہوگی؟ غیبت کے سہارے معاشرہ،سماج اورسوسائٹی کوہم کب تک قعرمذلت کے حوالے کرتے رہیں گے؟ عیب جوئی کا برا کردارکب ہم سے الگ ہوگا؟۔۔۔۔۔!!!

بھائی چارہ کی علم برداری کب کریں گے؟ اخوت ومحبت کاپیغام عام کب ہوگا؟ مؤدت والفت کادرس کب دیں گے؟ باہمی رواداری کا پیکرکب بنیں گے؟عفووکرم کاجذبہ کب ہمارے اندرپیداہوگا؟صلہ رحمی کاجوش کب ہمارے خون میں طغیانی لائے گا؟شفقت ومہربانی کی نشانی کب ہماری پیشانیوں سے ظاہرہوگی؟؟؟۔۔۔۔۔!!!

قرآن وحدیث، سیروتواریخ، سیرت وسوانح، اورنقوش رفتگاںکے تناظرمیں جوصفات حسنہ ہماری کام یابی و کام رانی کا جوہرجمیل تھیں، افسوس ہم نے انھیں پس پشت ڈال دیا!!!  اور جملہ احوال وآثارکے پیش نظر جوصفات قبیحہ ہمارے لیے مضراورنقصان دہ تھیں، افسوس ہم نے انھیں کواپنی حیات کارکن رکین تصورکرلیاہے۔۔۔۔۔!!!

یادرہے!عظمت رفتہ کی بازیابی کے لیے ہمیں ’’ماآتاکم الرسول فخذوہ ومانھٰکم عنہ فانتھوا‘‘ کومشعل راہ اورمینارۂ نوربناناہوگا۔ بلاشبہ ہماری کام یابی و کام رانی کا رازسربستہ مذکورہ آیت کریمہ میں مضمرہے۔ ابھی وقت ہے ہم اپنامحاسبہ ضرورکرلیں۔ 

0

User Rating: Be the first one !

😃+

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

اپ یڈ بلاکر کو ہٹا کر ہمارے ویب سائٹ کو دیکھئے